the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
بیف بین پرمختلف مسائل سے دوچار ایک کسان کا حکومت سے سوال
مہاراشٹر۔ ۳۰؍مارچ: (آئی بی این لائیو) مہاراشٹر میں بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی سے کسانوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی کے تئیں کسانوں میں سخت برہمی پائی جا رہی ہے۔ کسانوں کی فلاح وبہبود اور ان کی ترقی کے وعدے پر بی جے پی اقتدار میں آئی تھی، لیکن اقتدار میں آتے ہی اس نے بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کر دی جس سے کسان طرح طرح کے مسائل سے دو چار ہو رہے ہیں۔ہندو مذہب میں گایوں کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور بی جے پی کی زیر اقتدار زیادہ تر ریاستوں میں گائے کی نسل کے جانوروں کے ذبیحہ پربھی پابندی عائد ہے۔ گزشتہ سال مہاراشٹر میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہاں بھی پابندی لگا دی گئی۔ المیہ تو یہ ہے کہ ہندو شدت پسندوں نے مویشیوں کے تاجروں پر بھی حملے شروع کر دئیے ہیں۔ ہندوازم کی وکالت کرنے والی بی جے پی کے اس سخت ترین فیصلہ سے مرتب ہونے والے سماجی اثرات ومضمرات کے علاوہ کسانوں کو سخت مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی کے ساتھ تقریباً ایک سو اسی ملین مسلمانوں سمیت اقلیتوں نے پابندی کےمضمرات پر اظہار تشویش کیا ہے۔بیف پر پابندی کا اثر الٹا پڑ رہا ہے۔ ملک بھر میں مویشیوں کی قیمتوں میں گراوٹ آ ئی ہے۔ اپریل سے دسمبر کے بیچ ملک سے گوشت کی برآمدات میں تیرہ فیصد کمی آئی ہے اور ہندستان کو ہونے والے اس مالی نقصان کا فائدہ برازیل کو ہو رہا ہے۔ ہندستان کو ہونے والے اس مالی نقصان کے علاوہ وہ لاکھوں کسان بھی اسی مسئلہ سے دوچار ہیں جو مسلسل قحط سالی کا سامنا کر رہے ہیں اور جن کی فصلوں کو بے موسم بارش اور ژالہ باری سے سخت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کسان جن کے پاس اپنے ان جانوروں کو چارہ کے نام پر کھلانے پلانے کے لئے پیسے نہیں ہیں، انہیں ان جانوروں کے خریدار بھی نہیں مل پا رہے ہیں۔راجیو چودھری نامی ایک کسان مہاراشٹر کے ایک مویشی بازار میں پچھلے کئی ہفتوں سے اپنے دو بیل بیچنے کے



لئے لے جا رہے ہیں جن کا کوئی خریدار انہیں نہیں مل پا رہا ہے۔ راجیو چودھری کہتے ہیں کہ میں حیران ہوں کہ حکومت ہمیں زندہ رکھنا چاہتی ہے یا مویشیوں کو؟ عام طور پر کسان خشک سالی کے موسم میں اپنے جانوروں کو قصائیوں ( زیادہ تر مسلمان) کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں اور بارش کے بعد جب ان کی کمائی بڑھتی ہے تو وہ نئے جانور خریدتے ہیں۔ لیکن بیف پر پابندی کی وجہ سے خرید وفروخت کا یہ سلسلہ اب ختم ہو چکا ہے۔ رواں سال جون کے مہینہ میں کسانوں کو کھیتی کرنا ہے اور صورت حال یہ ہے کہ بیج اور کھاد تک خریدنے کے لئے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر کے قحط زدہ خطہ مراٹھواڑہ میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات تقریباً دو گنے ہو چکے ہیں۔کسانوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اب خود بی جے پی کے اندر بیف بین کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر کے بی جے پی رکن اسمبلی بھیم راو دھونڈے نے بیف پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حمایت حکومت کی ترجیح ہونی چاہئے اور انہیں اس بات کی اجازت ہونی چاہئے کہ وہ جہاں چاہیں اپنے جانور بیچ سکتے ہیں۔ دھونڈے نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بیف پر سے پابندی ہٹا لی جائے۔خیال رہے کہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں پانی کے لئے ہونے والے تشدد کے مدنظر حکومت نے کسی واٹر ٹینکر یا بوروویل کے پاس پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے، اور ایسی صورت میں بھی گایوں اور بھینسوں کو روزانہ ستر لیٹر پانی دیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسان اپنے جانوروں کو چھوڑ رہے ہیں۔ ایسے جانوروں کے لئے وشو ہندو پریشد نے شلیٹر بنانے کا وعدہ کیا ہے لیکن خود اس کے پاس مویشیوں کی اس بڑی تعداد کو رکھنے کے لئے درکار پیسوں کی کمی ہے۔راجیو چودھری نے ایک سال قبل چالیس ہزار روپئے میں دو بیل خریدے تھے، اب وہ ان بیلوں کو بیس ہزار روپئے میں بیچنا چاہتے ہیں پھر بھی انہیں کوئی خریدار نہیں مل رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پینے کے پانی کے لئے ہمیں ٹینکروں پر منحصر رہنا پڑتا ہے،چنانچہ اپنے جانوروں کے لئے ہم پانی کہاں سے لائیں۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.